دروازہ سبق ۱۷

راجو گھبرا کر اُٹھا ۔

راجو : دنیش ، میں نے ایک عجیب سپنا دیکھا ۔

دنیش کو ن سا سپنا ؟

راجو : میں نے ایک عجیب سپنا دیکھا ۔

دنیش : تم نے ضرور کِسی لڑکی کو دیکھا ہوگا

جو ناچ رہی ہوگی اَور گا رہی ہوگی

- راجو تم میرے پاس آجاؤ۔

----راجو : میں تم سے کیسے کہُوں

دنیش : سو جاؤ، سو جاؤ۔

شاید وہ لڑکی پھِر آ ئے ۔

اَرے یہ کیا تمہارے چہرے پر پسینہ ہے ۔

راجو : ہاں مُجھے پسینہ آ رہا ہے ۔

دنیش : نینی تال میں سردی پڑ رہی ہے

اَور تمہیں پسینہ آ رہا ہے ۔

راجو : ہاں میں جانتا ہو ں یہاں گرمی نہیں پڑ رہی ۔۔ّ۔

دنیش : اَچّھا بتاؤ تم نے سپنے میں کیا دیکھا ۔

راجو : کیا بتا ؤں ۔

میں نے یہی سپنا کل رات بھی دیکھا تھا

اَور آج رات بھی یہی دیکھا ہے ۔

دنیش : کیا دیکھا ؟

راجو : میں نے سپنے میں دیکھا کہ ایک لڑکی

اکیلی جھیل میں ایک ناؤ میں آ رہی ہے

اَور کُچھ اِشارہ کر رہی ہے ۔

کالے کالے بال کالی کالی آنکھیں

راجو : ہاں لیکِن شاید وہ مُجھ سے کُچھ کہنا چاہتی تھی

دنیش : یہ صرف ایک سپنا ہے ۔

شاید وہ مُجھے جانتی ہو ۔

شاید میں نے اُسے کہیں دیکھا ہے ۔

دنیش : اَرے دوست ۔ جلدی چلو

اَبھی جھیل میں ناؤ پر بھی جانا ہے ۔

اَور نینی تال بھی دیکھنا ہے۔

راجو : اَچّھا ، چلو ۔ اَبھی چلو ۔

:Boat Scene

ہاں ہاں چلو

سپنوں کی دنیا سے باہر آو

دنیش : یہاں موسم کِتنا اَچّھا ہے

۔ یہاں جون میں بھی ٹھنڈا موسم ہے ۔

راجو : بنارس میں کِتنی گرمی ہو رہی تھی ۔

دنیش : بنارس میں بہت گرمی ہوتی ہے ۔

راجو : سب سے زیادہ گرمی راجستھان میں پڑتی ہے ۔

دنیش : ہمیں گرمی کے موسم میں نینی تال ہی آنا چاہیئے ۔

(راجو پیچھے مُڑکر دیکھتا ہے ۔)

راجو : دنیش ۔

دنیش: کیا ہوا ؟

راجو : وہی لڑکی جِسے میں نے سپنے میں دیکھا تھا ۔

!دنیش : کیا

راجو : وہ دیکھو ۔ وہ اُس ناؤ میں ۔

دنیش : کہاں۔۔ وہاں کُچھ بھی نہیں ہے

ناؤمیں کوئی لڑکی نہیں ہے

راجو : کیا تم اُسے نہیں دیکھ رہے ؟

دنیش : تم کو آرام چاہیئے

تم کو اَپنی محبوبہ کو فون کرنا چاہیئے

تمہارے پاس مینا کا فون نمبر ہوگا ہی ۔

راجو : دنیش یہ دوپٹہ مینا کے لِیے کیسا ہوگا ۔

دنیش :بہت اَچّھا ۔

دنیش : کیا ہوا ؟

راجو : یہاں گرمی تو پڑتی ہوگی۔

دنیش : یہاں پہاڑ ہیں

، یہاں گرمی کم پڑتی ہے

یہاں بھی تین موسم ہیں : یہاں گرمی بھی پڑتی ہے

، برسات بھی ہوتی ہے اَور جاڑا بھی پڑتا ہے ۔

لیکِن ہاں یہاں جاڑا سب سے زیادہ پڑتا ہے ۔

راجو : دیکھو نینی تال کا نظارہ کِتنا خوبصورت ہے یار ۔

گانا

دنیش : ہاں یہ نظارہ :بہت اَچّھا ہے ۔

دنیش : ہاں یہ نظارہ :بہت اَچّھا ہے

اَرے ۔۔ّ۔۔ وہی لڑکی ۔

دنیش : کہاں ؟

(راجو اُ س کےپیچھے جاتا ہے ، دنیش اُس کو پکڑتا ہے ۔ )

دنیش : چلو راجو واپس یار

میڈم کمرے کی چادریں نئ لایےَ

جی سر

راجو : یار وہ کون ہے ، وہ کہاں سے آتی ہے

میں نہیں جانتا

دنیش : میں نے اُسے نہیں دیکھا

شاید وہ گاؤ ں کی کوئی لڑکی ہو

راجو : لیکِن یار گاؤ ں کی لڑکی

میرے سپنے میں کیوں آئے گی

میڈم : کیا آپ کو سپنے میں بھی وہ لڑکی آتی ہے

راجو : ہاں ہاں ۔ کیا آپ اُسے جانتی ہیں ؟

میڈم : وہ ایک ناؤمیں آتی ہوگی

راجو : ہاں

میڈم : وہ اِشارہ کرتی ہوگی۔

راجو : ہاں ہاں وہی ہے۔

میڈم : کالے کالے بال ، کالی کالی آںکھیں

راجو : ہاں ہاں بتائیّے وہ کون ہے

میڈم : یہاں بہت لوگوں نے یہ سپنا دیکھا ہے

وہی ناؤ ،وہی جھیل ، وہی بال وہی آںکھیں

میں نے بھی اُسے دیکھا تھا ۔

ایک دِن میں اُس کے ساتھ پہاڑوں کے پیچھے گئی

وہاں کُچھ نہیں تھاصرف کوہرا تھا ۔ میں وہاں کھو گئی

راجو : میڈم کیا اُس کے بعد پھر

آپ نے اُس لڑکی کو دیکھا۔

نہیں میں چار سو

یہاں کام کر رہی ہوں

میں نے اُسے نہیں دیکھا