د روازہ سبق ۱۹
سلیم :ابوجی یہ پیٹر ہیں ۔
یہی ہے جو میرے ساتھ اَمریکا سے آیا ہے ۔
ابوجی : سلیم زرا بتاؤ یہ بھارت کیا کرنے آیا ہے ۔
میں رِیسرچ کرنے آیا ہے ۔
anthropology سلیم : یہ یہاں
کیا ہے؟
anthropology ابوجی :یہ
پیٹر : میں اِنسانوں پر ریسرچ کر رہا ہُوں ۔
ابوجی : آپ اِنسانوں پر رِیسرچ کرنے بھارت کیوں آ ئے ہیں ؟
کیا اَمریکا میں اِنسان نہیں رہتے ؟
---اَگر وہاں آدمِیوں کی کمی ہے تو
سلیم : پیٹر یہ میری ماں ہیں ۔
یہ میری ماں کے بھائی ہیں ، جِن کو ہم ماماجی کہتے ہیں ۔
ماں کے بھائی کو ہم ماما کہتے ہیں ۔
اور یہ ماما کی بیوی ہیں جو ہماری مامی ہیں ۔
پیٹر : اور یہ کون ہے ؟
سلیم : یہ میری چھوٹی بہن ہے جو یہیں میں ایک کالج میں پڑھتی ہے ۔
سلیم : یہ میرا دوست پیٹر ہے ۔
وہ یہاں بھارت میں رِیسرچ کرنے آیا ہے ۔
پیٹر : آپ بہت خوبصورت ہیں ۔
جمیلہ : کیا کہا ۔
میں خوبصورت ہُوں ۔
تم نے ایسا کیوں کہا؟
تم کیا کہنا چاہتے ہو؟
نِکل جاؤ یہاں سے ۔
سلیم : اَرے اَرے ۔
یہ اَمریکا سے آیا ہے اِس کو نہیں معلوم کہِ بھارت میں کِسی لڑکی سے اِس طرح نہیں کہتے ۔
---اِسے معاف کر دو
جمیلہ : ٹھیک ہے - تم نے پہلی بار غلطی کی ہے اِس لِیے میں معاف کرتی ہُوں اَگر دُوسری بار غلطی کروگے
تو معاف نہیں کرُوں گی ۔
پیٹر : (کان پکڑ کر) اَچّھا جی - مُجھے معاف کر دیجِیے ۔
ابوجی : پیٹر بیٹا تم نے ہِندی کہاں سیکھی ؟
پیٹر : میں نے ہِندی اَمریکا میں سیکھی ، میں کُچھ ہِندی بول لیتا ہُوں ۔
ابوجی : تم کو ہِندی کیسی لگتی ہے ۔
پیٹر : مُجھ کو ہِندی اَ چھی لگتی ہے ۔
کہا ں ہے ؟
rest room ابوجی
؟ rest room : ابوجی
جانا چاہتا ہُوں۔
rest room پیٹر : جی ہاں میں
ابوجی : اَرے بیٹا بعد میں ریسٹ کرنا پہلے تم کھا لو ۔
آرام کی جلدی کیا ہے ۔
جانا چاہتا ہے۔
bathroom سلیم : اَرے ابوجی یہ
ابوجی : اَچّھا اَچّھا یہ باتھ روم جانا چاہتا ہے ۔
جلدی جاؤ ۔
جلدی جاؤ ۔
ماںگتا ہے، بہِن لوٹا پکڑا دیتی ہے
( Toilet paper)
پیٹر : یہ کیا ؟
پیٹر : میں بہت جلد اَپنی رِیسرچ پر کام شُرُو ع کرنا چاہتا ہُوں۔
سلیم : کہو میں تمہا رےلِیے کیا کر سکتا ہُوں؟
لینا چاہتا ہُوں ۔
interview پیٹر : کِسی کا
سلیم : پاس والے گاوں میں ایک بہت مشہور چاچی رہتی ہیں کےلیے بہت اَچّھی ہیں ۔
interview جو
interview پیٹر : جمیلہ کہاں ہے ، کیا میں جمیلہ کا
بھی لے سکتا ہُوں ۔۔ّ۔ّ۔
سلیم : کیوں نہیں ، میں جمیلہ سے پو چھو ں گا ۔
اَچّھا میں جا رہا ہُوں ۔
(چاچی اور پیٹر )
لینا چاہتا ہے۔
interview سلیم : چاچی یہی پیٹر ہے جو آپ کا
(چاچی سے ہاتھ مِلانا چاہتا ہے ۔ )
پیٹر : چاچی میں آپ کے۔
چاچی :ضرور ضرور ۔
پیٹر : چاچی اَپنے رِشتے داروں کے بارے میں بتائیّے ۔
چاچی : میرے ایک بیٹا اور ایک بہو ہیں، میرے تین بیٹِیاں اور تین داماد ہیں ، میری دو بہِن اور دو بہِنوئی ہیں اور میرے تین بھائی اور تین بھابھِیاں ہیں ۔
پیٹر : یہ سالا اور سالی کیا ہے ؟
چاچی : کیا ۔۔؟
اَچّھا اَچّھا ۔
بیوی کے بھائی کو سالا اوربیوی کی بہِن کو سالی کہتے ہیں ۔
میرے بیوی کی دو سالِیاں اور تین سالے ہیں ۔
پیٹر : چاچی بتائیّے کہِ کیا بھارت میں لوگ شادی سے پہلے
کرتے ہیں؟
Dating
کیا ہے ؟ Dating چاچی : کیا ۔۔ یہ
پیٹر : اَمریکا میں شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی بہت دِنوں تک ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں بعد میں شادی کرتے ہیں ۔
نہیں
Dating چاچی : نہ نہ نہ نہ : ہم لوگ شادی سے پہلے کرتے ہیں ۔
ہم لوگ شادی کے بعد کرتے ہیں ۔
Dating
لڑکے والے اور لڑکی والے ایک دُوسرے سے بات کرتے ہیں اور شادی طے کرتے ہیں ۔
عام طور پر شادی کے پہلے دُولہا دُولہن ایک دُوسرے کو جانتے بھی نہیں ہیں ۔۔
پیٹر : چاچی کیا آپنے شادی سے پہلے چاچا کو دیکھا تھا ؟
چاچی : نہ نہ نہ کبھی نہیں کبھی نہیں ۔
شاید مُجھے دیکھنا چاہیئے
(sigh) میں اُس وقت بہت چھوٹی تھی تھا۔
پیٹر : میں نے سنا ہے کہِ شادی کے بعد لڑکی لڑکے کے گھر جاتے وقت بہت روتی ہے ۔
کیا آپ بھی روئی تھیں ؟
چاچی : نہیں میں پہلی بار اَپنے شوہر کے گھر جاتے وقت نہیں روئی تھی ۔۔۔ لیکِن ہاں ۔۔۔ جب میں نے گھر جاکر اَپنے شوہر کو دیکھا تو میں بہت روئی تھی ۔۔۔ لیکِن میں ایک بار روئی تھی بار-بار نہیں ۔
(پںکھا جھل رہی ہے ۔ )
پیٹر بیٹا جب تم دُوسری بار بھارت آنا تو میرے لِیے ایک گرین کارڈ بھی خریدکر لانا۔
پیٹر : چاچی مُجھے جانا ہے لوٹا کہاں ہے ؟
(پیٹر بھاگتا جاتا ہے )
(Filtering water )
جمیلہ : یہ آپ کیا کر رہے ہیں ؟
پیٹر : میں پینے کے لِیے پانی کر رہا ہُوں ۔
یہ فِلٹر ہے ۔
جمیلہ : لگتا ہے آپ کو بہت پیاس لگ رہی ہے۔
پیٹر : جی ہاں میں اِس وقت پیاسا ہُوں ۔
مُجھے بھوک بھی لگ رہی ہے ۔۔۔ آج موسم بہت گرم ہے ۔
مُجھے بہت گرمی لگ رہی ہے ۔
یہاں بارِش کب شُرُوع ہوتی ہے ؟
جمیلہ : یہاں بارِش اِسی مہینے میں ہونے لگتی ہے لیکِن اِس مہینے میں صرف ایک بار یا دو بار پانی برسا ہے ۔
مُجھے لگتا ہے کہِ کل بارش ہوگی ۔
پیٹر : کیا یہاں سردِیوں میں برف گِرتی ہے ۔
جی نہیں یہاں برف کبھی نہیں
(laughs) :جمیلہ
پڑتی ہے ۔
یہ بہت گرم جگہ ہے ۔
نینیِ تال کے پہاڑوں پر بہت برف پڑتی ہے ۔
(Father brings ice )
کون سا پانی صاف ہے ؟
پیٹر: یہ پانی صاف ہے اور یہ گںدا پانی ہے ۔
یہ کیا ہے ؟
ابوجی : یہ برف ہے۔
پیٹر : اَرے آپ نے یہ کیا کِیا؟
ابوجی : تمہا را پانی بہت گرم تھا ۔
ابوجی : بیٹی چُوڑیو ں و الا آ گیا ، جاؤ چُوڑی پہن لو۔
ابوجی : کل میری بیٹی جمیلہ کی مںگنی ہے ۔
کل لڑکے والے آ رہے ہیں ۔
پیٹر : جمیلہ کل تمہاری مںگنی ہے ۔
کیا تم نے لڑکے کو دیکھا ہے ؟
وہ کیسا ہے ؟
جمیلہ : میں نے لڑکے کو دیکھا نہیں ہے مگر میں جانتی ہُوں کِہ وہ اَچّھا ہوگا کیوں کِہ میرے ماں باپ نے اُس کو کِیا ہے ۔
پیٹر :