مُجھے اُس رات کی ایک ایک بات یاد ہے۔
میں جب بھی وہ رات یاد کرتی ہُوں، ڈر جاتی ہُوں۔
یہ میرے بچپن کی بات ہے۔
مُجھے باتیں کرنے میں بہُت مزا آتا تھا۔
میرا چھوٹا بھائی مُجھ سے بھی زیادہ مزیدار باتیں کرتا تھا۔
ہم رات کو بہُت دیر تک
جاگتے رہتے تھےاور باتوں میں بڑا آنںد لیتے تھے۔
ڈراؤنی فِلموں کی کہانِیاں سُناتا تھا۔
ہمیں ڈرنے میں بہُت مزا آتا تھا۔
ہماری امی کہتی تھیں، کہِ ہم کو جلدی
سونا چاہیئےلیکِن ہم پھِر بھی باتیں کرتے رہتے تھے۔
میں اور میرا بھائی کھانا کھا چُکے تھے،
ہم دونوں چُپکے چُپکے کمرے میں باتیں کر رہے تھے،
کہِ ہم نے کمرے کی پِچھلی کھِڑکی پر آواز سنی۔۔
کِہ کوئی عورت کھِڑکی کے باہر سے ہم سے
"ہم دونوں کھِڑکی کے پاس گئے۔ "ہا - ہا - ہا - ہا
"میں نے پُوچھا ، "کیا بات ہے؟ تم کون ہو؟"
آؤ، آؤ بچّو ، میرے پاس آؤ۔
میں تمہیں اِن سے بات کرواؤں ۔
"آؤ بچّو، آ ؤ! کِتنے اور دوست ہیں تمہارے ۔
،اُس سمے رات کے بارہ بج چُکے تھے۔
پِچھلے سال میری امی جی نے بتایا
،کِہ ہمارے گھر کے دیوار کے پیچھے
،لوہے کے دروازے کے بعد
جہاں پُرانی پُرانی قبریں ہیں۔
،میں اَپنے بھائی کے ساتھ چُپکے سے باہر آ گئی
،اور گھر کے پیچھے چلی گئی
"جہاں وہ بُوڑھی عورت ہماری پرتیکشا کر رہی تھی۔
میں نے اَپنے بھائی سے پُوچھا، "وہ کیا چیز ہے؟
میں نے دیکھا دُور جںگل میں ایک
اور وہاں سے کِسی عورت کی رونے
"!کہاں رہ گیا، آؤ بچّو، آؤ! میرے ساتھ آؤ"
"!میں بتاتی ہُوں، میں کون ہُوں۔ "ہا-ہا-ہا-ہا
(گانا)
راتوں میں باتیں کریں گے یہیں، تُم نہ جاؤ۔
بچپنا جاتا ہے، آتا نہیں، تُم نہ جاؤ۔
،جاؤ نہ، کہِ آج کا ہے وقت بات کا۔
راتوں میں باتیں کریں گے یہیں، تُم نہ جاؤ۔
بچپنا جاتا ہے، آتا نہیں، تُم نہ جاؤ۔
بچپنے کے وہ مزے، وہ جوانِیاں
ہم کو یاد ہیں، وہ سب کہانِیاں۔
دیکھنا ہے کہِ سچ ہے، سپنا نہیں، تُم نہ جاؤ۔
بچپنا جاتا ہے، آتا نہیں، تُم نہ جاؤ۔
،میں سوچتی رہی کِہ وہ کون تھا
---کوئی بھُوت تھا، یا وہ کوئی چور تھا
اُس مہینے میں نے یہ بات کِسی کو نہیں بتائی۔
اَگلے مہینے، میں نے یہ بات سب کو بتا دی۔
،جب میں نے یہ کہانی اَپنی امی جی کو بتائی
،تو وہ بولیں، "یہ کہانی سچ نہیں لگتی
"ایسا لگتا ہے، تُم نے ضرور
ہی کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہوگا۔
اِس بات کو لگ بھگ کئے سال ہو چُکے ہیں۔
مُجھے اَبھی تک ہر ایک بات یاد ہے۔