د روازاہ سبق ۲۳

سلمی : ہیلو کون بول رہا ہے؟

سُنیتا : میں سُنیتا بول رہی ہُوں ۔

سلمی : اَرے واہ سُنیتا ۔

آپ کیسی ہیں اَور یہاں لاہورکب آرہی ہو ۔

یہاں ہم آپ کا اِنتظا ر کر رہے ہیں ۔

تم نے کہا تھا کہِ تم دِلّی سے یہاں لاہور

جلد آنے والی ہو اَور یہاں کُچھ میرے

ساتھ کاروبار کرنا چاہتی ہو۔

سُنیتا : ہاں ہاں ۔ اِسی لِیے میں نے آپ کو فون کِیا ہے ۔

میں سوموار کو سوا پاںچ بجے شام کو لاہور آ رہی ہُوں ۔

سلمی : بہت اَچھی خبر ہے ۔

میں تمہیں ایرپورٹ لینے آؤں گی ۔

سُنیتا : بہت اَچّھا اَور تب مِل کر سوچیں گے

کِہ ہم کو کون سا کاروبار ساتھ-ساتھ کرنا چاہیئے ۔

سلمی : جی ہاں صبح پہلے ہم لاہور میں گھومیں گے

پھِر ہم دیکھیں گے کِہ لاہور کے لِیے

کون سا کاروبار اَچّھا رہے گا ۔

سُنیتا : لاہور دیکھنے کےلیے بہت اچّھا ہے ۔

کہا جاتا ہے کہِ اِںسان ،

جِس نے لاہور نہیں دیکھا ،

وہ دُنیا میں پیدا نہیں ہوا ۔

سلمی : یہ سچ ہے ۔ میں آپ کا یہاں انتظار کرُوں گی ۔

سُنیتا : ٹھیک ہے ۔

ہم پیر لاہور ایرپورٹ پر مِلیں گے ۔

سلمی : میں آپ کو لینے وہاں ضرورآوں گی - خُدا حافظ

سُنیتا : نمستے ۔

( ایرپورٹ کا منظر - گلے مِلنا )

--- سلمی : یاد ہے ہم اَمریکا میں پہلی بار

سُنیتا : اَور تم نے کہا تھا کِہ

مُجھے لاہور ضرور دیکھنا چاہیئے

اَور مُجھ سے لاہور میں

تمہا رے ساتھ کوئی کاروبار کرنا چاہیئے ۔

سلمی : اَور آج تم یہاں ہو میری دوست

(گلے مِلتی ہیں )

چلو پہلے آرام کرو ۔

پھِر لاہور دیکھیں گے

اَور پھِر فیصلہ کریں گے

کِہ ہم کو کون سا کاروبار کرنا چاہیئے؟

(کار کا سین)

سلمی : دِلّی کا موسم کیسا تھا ۔

سُنیتا : دِلّی کا موسم بھی ویسا ہی تھا

جیسا یہاں لاہور کا موسم ہے

لیکِن یہاں اُتنی گرمی نہیں ہے جِتنی دِلّی میں تھی۔

سلمی : اَچّھا ہے کیوںکہِ لاہور دِلّی کے

میں ہے تو شاید یہاں گرمی تھوڑی ہے ۔

سُنیتا : یہ کون سی عمارت ہے ؟

سلمی : یہ ہے ۔

سُنیتا : میں نے سنا ہے کہِ یہاں ایک بہت بڑا

شاپیںگ سینٹر ہے جو عمران خان دوارا بنایا گیا ہے ۔

میں ضرور دیکھو ں گی ۔

سلمی : جی ہاں ۔ میں ضرور دِکھاُّوں گی ۔

یہاں بہت تاریخی عمارتیں بھی ہیں ۔

سُنیتا : جیسے ؟

سلمی : جیسے نورجہاں کا مقبرہ،

جہاںگیر کا مقبرہ ، شاہی قلعہ ،

بارہ دری ، بادشاہی مسجِد ،

قطب الدین ایبک کا مقبرہ۔

سُنیتا : دِلّی قطب مینار قطب الدین

ایبک کے دوارا بنوایا گیا تھا۔

سلمی : جی ہاں - یہاں اَنارکلی بازار ،

بانو بازار ، شالیمار بازار بارہ دری ،

مینار پاکِستان و غیر ہ بھی بہت اَچّھے ہیں ۔

سُنیتا : میں پورا لاہور دیکھنا چاہتی ہوں۔

(سلمی : میں ضرور دِکھاُّؤں گی ۔ (ہںستے ہیں ۔

(Map Scene)

:سلمی

سُنیتا : یہ شاہی قلعہ کِس کے ذریعے بنایا گیا ہے ؟

سلمی : یہ شاہی قلعہ کے ذریعے بنایا گیا ہے ۔

سُنیتا : یہ بہُت خوبصورت ہے ۔ اَور یہ سامنے کیا ہے ؟

سلمی : یہ بادشاہی مسجد ہے

جو ایشِیا کی سب سے بڑی مسجِد ہے ۔

یہ مسجد اَورںگزیب کے ذریعے بناہی گئ تھی ۔

سُنیتا : یہ گُردوارا ہے ۔

یہ گُردوارا کِس کے دوارا بنایا گیا ہے ؟

سلمی : یہ کے دوارا بنایا گیا ہے ۔

سُنیتا : یہاں پاکِستان میں سِکھ لوگ رہتے ہیں ؟

سلمی : جی ہاں یہاں بہت سِکھ لوگ رہتے ہیں

لیکِن اُتنے نہیں جِتنے بھارت میں ۔

یہاں پاکِستان میں بہت بڑے-

بڑے سِکھوں کے گُرُودوارے ہیں ۔

لاہور کے میں ایک شہر ہے

جِس کا نام ننکانا صاحب ہے ،

وہیں گُرُونانک پیدا ہو ئے تھے ۔

سُنیتا : کیا پاکِستان میں ہِندُو بھی رہتے ہیں ؟

سلمی : جی ہاں یہاں پاکِستان میں

بہت ہِندُو بھی رہتے ہیں ۔

پںجاب میں اُتنے ہِندُو نہیں رہتے

جِتنے سِںدھ میں رہتے ہیں ۔

دیوالی بڑی دھو م دھام سے منائی جاتی ہے ۔

سُنیتا : سِںدھ میں کون سی زبان بولی جاتی ہے ؟

سلمی : سِںدھ میں سِںدھی زبان بولی جاتی ہے

جیسے پںجاب میں پںجابی بولی جاتی ہے ۔

سُنیتا : اُردُو کہاں بولی جاتی ہے ؟

سلمی : اُردُو پاکِستان میں ہر جگہ بولی جاتی ہے ۔

پاکِستان میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں

لیکِن یہاں اُتنی زبانیں نہیں

بولی جاتی جِتنی بھارت میں ۔

سُنیتا : وا ہگہ بارڈر جو بھارت سے مِلتی ہے

کیا شمال میں ہے ؟

سلمی : جی نہیں وا ہگہ بارڈر مشرق میں ہے

کیا آپ دیکھیں گی ؟

( وا ہگہ بارڈر کا سین)

سلمی : لاہور کا شاہی قلعہ ایسا ہی ہے

جیسا دِلّی کا لال قلعہ۔

سُنیتا : کیوںکِہ

سُنیتا : جی ہاں سلمی :

مُجھے لگتا ہے کِہ بھارت کی ساری

مشہورعِمارتیں شمالی بھارت میں ہی ہیں ۔

سُنیتا : جی ہاں لیکِن جنوبی بھارت میں بھی اَ چھی -

اَ چھی تاریخی عمارتیں پائی جاتی ہیں ۔

جنوبی بھارت کا موسم بھی بہت خوبصورت ہوتا ہے ۔۔

سلمی : جنوبی بھارت میں کون-

کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں ؟

سُنیتا : جنوبی بھارت میں تامِل ،

تیلگو، ملیالم ،کنٹر وغیرہ بولی جاتی ہیں ۔

سلمی : تو یہ سچ ہے کِہ پاکِستان میں

اُتنی زبانیں نہیں بولی جاتی ہیں

جِتنی بھارت میں ۔

سُنیتا : یہ سچ ہے لیکِن ہِندی

بھارت کی قومی زبان ہے

اِس لِیے یہ زبان سب سے زیادہ بولی جاتی ہے ۔

مشرق سے مغرب تک اَور شمال سے

جنوب تک ہِندی فِلمیں اَور

پاکِستانی ڈرامے دیکھے جاتے ہیں ۔

سلمی : اَچّھا مُجھے نہیں معلوم تھا

کِہ بھارت میں بھی پاکِستانی ڈرامے دیکھے جاتے ہیں ۔

سُنیتا : جی ہاں بھارت میں بھی پاکِستانی ڈرامے

اُتنے ہی دیکھے جاتے ہیں جِتنے پاکِستان

میں دیکھے جاتے ہیں ۔

سلمی : اَور پاکِستان میں ہِندی فِلمیں ویسے

ہی پسںد کی جاتی ہیں جیسے بھارت میں ۔

سلمی : بھارتی اَور پاکِستانی کلاکار

ساتھ-ساتھ گا رہے ہیں ۔

اُنہیں روکا نہیں جا سکتا ۔

بھارت میں اُردُو اَور پاکِستان میں ہِندی

خو ب سمجھی جاتی ہے ۔

میں جب بھارت گئی تھی تو لوگوں نے کہا

کِہ میں اَچھی ہِندی بولتی ہوں

اَور پاکِستان میں لوگ کہتے ہیں کِہ

میں اَچھی اُردُو بولتی ہو ں ۔

سُنیتا میں نہیں جانتی کِہ

میں کون سی زبان بولتی ہو ں ۔

سُنیتا : مُجھے لگتا ہے کہِ ایک ہی

زبان دو ناموں سے پکار ی جا رہی ہے ۔

اِن زبانوں کی گرایمر ایک ہی ہے

کیول کُچھ لفظوں میں اَور لِپی میں فرق ہے ۔

اَگر آپ ہِندی جانتی ہیں تو

اُردُو لِپی آسانی سے سیکھی جا سکتی ہے

اَور اَگر آپ اُردُو جانتی ہیں تو

ہِندی لِپی آسانی سے سیکھی جا سکتی ہے ۔

سلمی : میں سوچتی ہُوں کِہ ہم کو

پاکِستانی ڈراموں اَور بھارتی فِلموں

کا کاروبار کرنا چاہیئے ۔

اَور اِن میں اَچّھے پیغام ڈالنے چاہیئے ۔