دروازاہ سبق ۶

عورت: یہ ما ر گلہ کی پہاڑِیاں ہیں۔
یہ مری کا راستہ ہے
اور یہی کشمیر کا راستہ ہے۔
   آدمی: یہ راستہ مُجھے بہُت پسںد ہے۔
کیا یہ پاکِستان میں ہے؟
عورت: جی ہاں، مری پاکِستان میں ہے۔
   مُجھے پہاڑوں کے بیچ میں ڈرائیو کرنا بہت پسںد ہے۔
   مُجھے خوشی ہے کہِ میں یہاں ہوں۔
آدمی: یہ کتنا اَچّھا راستہ ہے۔
   عورت: ہم کُچھ دِن پہلے
اَپنے دوستوں کے ساتھ پاکِستان میں تھے۔
   آئیّے، اَب کُچھ خوبصورت مورتیاں دیکھِیے۔
آدمی: کیا یہ تکشلا کی مورتیاں ہیں؟
عورت: جی ہاں، یہ بھی پاکِستان میں ہیں۔
تکشلا، یا ٹیکسلا، بہت پرانا شہر ہے۔
یہ شہر لگ بھگ دو ہزار پاںچ سو سال پرانا ہے۔
اِس شہر میں مہاتما بدّھ کی بہت خوبصورت خوبصورت مورتیاں ہیں۔

پہلے سِکںدر کے زمانے میں، اور سمراٹ اَشوک
کے زمانے میں، یہ بہت بڑا راجھۓ تھا۔
آدمی: کیا اَب ہم ٹیکسلا جا رہے ہیں؟
عورت: جی ہاں۔
آدمی: ہم اِسلام آباد سے لگ بھگ

تیس میل دُور ہیں۔
آئیّے، اَب ہم جا رہے ہیں ٹیکسلا یا تکشلا۔
،وہاں ہم کو ٹیکسلا کی مورتیاں دیکھناچاہیئے
اور وہاں ہم کو میُوزیم بھی دیکھنا چاہیئے
دیکھِیے، اَب یہ ٹیکسلا کا راستہ ہے۔

عورت: یہ لوگ کون ہیں؟۔
آدمی: یہ میرے دوست ہیں۔
عورت: یہ کیا ہے؟
   آدمی: یہ ستوپ ہے۔
   اِس جگہ کا نام دھرماراجیِکا ہے
مجھے ستوپ کے بارے میں کُچھ جانکاری ہے۔
عورت: ہمیں اِس کے بارے میں کُچھ بتائیّے ۔
آدمی: جی ہاں، کیوں نہیں۔
یہ دیکھِیے، یہ مارگلہ پہاڑیاں ہیں۔
اور وہاں دیکھِیے۔

وہ ستوپ ہے۔
میں ستوپ کے سامنے ہوں۔
تکششلا میں بہت ستوپ ہیں۔
لیکن یہ ستوپ بہت بڑا تھا ۔

پہلے یہ ستوپ بہت خوبصورت تھا۔
مجھے یہ ستوپ بہت پسںد ہے۔
آپ کو یہ دیکھناچاہیئے ۔
،اِس ستوپ کے اَندر کیا ہے، مُجھے پتہ نہیں
 ،لیکن اِس کے اُوپر کیا ہے

یہ میں جانتا ہوں۔

اِس ستوپ کے اُوپر، دو لڑکے ہیں۔

اَب آئیّے، میرے کُچھ دوستوں سے مِلِیے ۔
آدمی: مُجھے یہ ستوپ بہت پسںد ہے۔
آپ کہِیے۔
آدمی: جی ہاں، یہ ستوپ مجھے بھی بہت پسںد ہے۔
آپ بولِیے۔
آدمی: مجھے یہاں آنا بہت پسںد ہے۔
آپ کُچھ کہِیے۔

عورت: میں اِس ستوپ کے بارے میں کُچھ نہیں جانتی۔
کیا آپ جانتی ہیں؟
عورت: جی نہیں، میں بھی اِس ستوپ
کے بارے میں کُچھ نہیں جانتی۔
کیا آپ کو کُچھ معلوم ہے؟
عورت: جی ہاں، مُجھے اِس ستوپ
کے بارے میں بہت جانکاری ہے۔
آدمی: آپ کو اِس ستوپ
کے بارے میں کیا جانکاری ہے؟
عورت: یہ ستوپ دو ہزار پاںچ سو سال پرانا ہے۔
آدمی: یہ ستوپ کتنا پرانا ہے؟
عورت: دو ہزار پاںچ سو سال پرانا ہے۔
آدمی: اَچھا، یہ جگہ بہت اچھی ہے۔
کیا آپ یہاں خوش ہیں؟
عورت: جی ہاں، مجھے یہاں بہت خوشی ہے۔
   آدمی: مجھے بھی یہاں بہت خوشی ہے۔
کیا آپ یہاں بہت خوش ہیں؟
،لگ بھگ دو ہزار پاںچ سو سال پہلے
یہاں بہت بڑا وشودیالے تھا۔۔
اب یہاں کیول گھاس اور عمارتیں ہیں۔
آدمی: میں آپ کو اِس جگہ کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔
یہ جگہ بھی ٹیکسلا کے اَںدر ہے۔
یہاں بھی گوتم بدّھ کی بہت مورتیاں ہیں۔
یہاں ٹیکسلا میں ایک بہت اچھا میُوزِیم بھی ہے۔
،آپ مورتیاں میُوزیم میں بھی دیکھ سکتے ہیں
اور یہاں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
مجھے اِس جگہ سے بہت پیار ہے۔
عورت: یہاں بہت جگہیں مشہور ہیں۔
ایک یونیورسٹی ہے۔
اِس یونیورسٹی میں بہت ودیارتھی تھے۔

یہ یونیورسٹی بہت مشہور تھی۔
یہاں ودیارتھِیوں کے کمرے بھی ہیں۔
آدمی: آئیّے، یہ سب کمرے تھے۔
یہ سب ودیارتھِیوں کے کمرے تھے۔
یہ پہلے دو مںزِلیں تھیں۔
اَب صرف ایک ہی مںزِل ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے یہ کیا ہے؟
یہ وِدیارتھِیوں کا شوچالے تھا۔
آپ کو یہاں آنا چاہیئے ۔
مجھے بھی یہاں آنا بہت پسںد ہے۔
اور یہ سب کمرے ودیارتھِیوں کے رہنے کے لِیے تھے۔
یہ دو ہزار پاںچ سو سال پرانی بات ہے۔
میرے پیچھے ایک کمرا ہے۔
اِس میں گوتم بدّھ کی مورتِی ہے۔
اَچّھا آئیّے اَب میرے ساتھ آئیّے۔

چلِیے، اَب مری چلِیے۔
آدمی: کیا اَب ہم مری جا رہے ہیں؟
ہمیں مری میں بہُت ضروری کام ہے۔
ہم وہاں کُچھ چیزیں خریدنا چاہتے ہیں۔
آدمی: آپ ہم کو مری شہر کے بارے میں بتائیّے۔
عورت: جی ہاں۔ کیوں نہیں۔
یہ دیکھِیے۔
یہ کتنا اَچّھا بازار ہے۔
مجھے اِس بازار کے بارے میں بہت جانکاری ہے۔
مُجھے یہ بازار بہت پسںد ہے۔
آپ یہاں سے ہر چیز خرید سکتے ہیں۔
آدمی: میں مری کے ایک بازار میں ہوں۔
یہ بازار بہت بڑا ہے۔
مری شہر بھی بہت خوبصورت شہر ہے۔
مجھے مری شہر بہت پسںد ہے۔
مری شہر پاکِستان میں ہے۔
آدمی: ہم کہاں ہیں؟
لڑکی: ہم مری شہر میں ہیں۔
آدمی: آپ کو کیا یہ دُکان پسںد ہے؟
لڑکا: جی ہاں، مُجھے بہت پسںد ہے۔
آدمی: اَچّھا، اور آپ کو اِس دُکان میں کیا کیا پسںد ہے؟
آدمی: آپ کو مری میں کیا پسںد ہے؟
آدمی: اور کیا آپ کو یہ پسںد ہے؟
لڑکا: یہ بھی بہت اَچّھا ہے۔
   آدمی: آپ کو مری میں کیا پسںد ہے؟
لڑکی: مجھے یہاں کے کپڑے پسںد ہیں۔
لڑکا: یہ بہت اَچّھا ہے۔
آدمی: کیا آپ کو یہ چاہیئے ؟
لڑکا: جی ہاں۔
مجھ کو یہ چاہیئے ۔
لڑکا: اِس کا --- اِس کا دام کیا ہے؟
آدمی: اِس کا دام دو سو روپیہ ہے۔
!لڑکا: دو سو روپیہ ہے
بہت اَچّھا ہے۔
آدمی: کیا آپ کو یہ پسںد ہے؟
لڑکا: جی ہاں۔
آدمی: اَچّھا، اَچّھا۔
آدمی: کیا اِس بچّے کو بُخار ہے؟
آدمی: نہیں، اِس بچّے کو بُخار نہیں ہے۔
آدمی: کیا آپ کو یہ جگہ پسںد ہے۔
عورت: جی ہاں، مُجھے یہ جگہ بہت پسںد ہے۔
آدمی: اَچّھا۔
عورت: جی ہاں، میں اِس جگہ سے بہت
محبت کرتی ہوں۔
آدمی: اَچھا۔
عورت: جی ہاں۔
آدمی: کیا آپ یہاں روز آتی ہیں؟
عورت: جی ہاں، میں اَپنے شوہر
کے ساتھ یہاں روز آتی ہُوں۔
آدمی: آپ کِس کے ساتھ یہاں روز آتی ہیں؟
عورت: میں اَپنےشوہر کے ساتھ یہاں روز آتی ہوں۔
آدمی: یہ کیسا ہے؟
عورت: یہ بہت اچّھا ہے۔
آدمی: کیا آپ کو یہ پسںد ہے؟
عورت: جی ہاں، یہ مجھے بہت پسںد ہے۔
،آدمی: اَچّھا، یہ آپ کو پسںد ہے
یہ مجھے بھی بہت پسںد ہے۔
کیا یہ اِس کو پسںد ہے؟
عورت: جی ہاں، اِس کو پسںد ہے۔
،آدمی: مجھ کو روٹی چاہیئے
اور مُجھے اَچھے گانوں کی سی ڈی چاہیئے۔
آدمی: اَچّھا، بہت اَچّھا۔
آدمی: تو اِس کو کیا چاہیئے؟
عورت: اِس کو کھانا چاہیئے۔
آدمی: اِس کو کھانا چاہیئے۔
   بچّی: مجھے کھانا چاہیئے۔
آدمی: کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہاں کھانے کے لِیے
کونسی جگہ بہت اَچھی ہے؟
عورت: جی ہاں۔
یہ جگہ کھانے کے لِیے بہت اَچھی ہے۔
یہاں یہ روٹیاں بہت مشہور ہیں۔
آدمی: اَب مجھے کھانا چاہیئے۔
مجھے کھانا دیجیے۔
عورت: کیوں نہیں۔
آدمی: بہت بہت شکریہ۔
   میرے پاس ایک ہری مرچ ہے۔
   عورت: مرچ کھانا اَچھا نہیں۔
آدمی: جی نہیں، مرچ کھانا بہت اَچھا ہے۔
مجھے کھانے کے ساتھ مرچ کھانا بہت پسںد ہے۔
مجھے مرچوں سے بہت پریم ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ تم میرے پاس ہو۔
!مجھے پانی چاہیئے
عورت: آپ کو کیا چاہیئے؟
!آدمی: میں پانی چاہتا ہوں
عورت: مُجھے اَفسوس ہے میرے پاس پانی نہیں ہے۔